poetry in sad
اپنا غم سنانے کو جب نہ ملا کوئی poetry in sad اپنا غم سنانے کو جب نہ ملا کوئی تو رکھ دیا آئینہ سامنے اور خود کو رولا دیا ایک غم عمر بھر کا روگ نہیں بنایا جاتا زندگی ہے پھر سے رواں دواں ہو جائے گی ایک وہ ہیں کہ جنہیں اپنی خوشی لے ڈوبی ایک ہم ہیں کہ جنہیں غم نے ابھرنے نہ دیا ایک حسرت تھی سچا پیار پانے کی مگر نا جانے کیوں لگ گئی نظر زمانے کی؟ میرا غم کوئی نا سمجھ پایا کیونکہ میری عادت تھی مسکرانے کی ہم مسکرا نہیں سکے گے اب مزید وہ شخص ہماری زندگی میں غم ہی لے کر آیا جب سے تم چھوڑ گئے ہو بیگانے کی طرح مجھے غموں نے بانٹ لیا ہے خزانےکی طرح جس نے ادا سیکھ لی غم میں مسکرانے کی اسے کیا مٹائیں گی گردشیں زمانے کی خیرات میں ملی خوشی اچھی نہیں لگتی میں اپنے غموں میں رہتا ہوں نوابوں کی طرح غم وہ نہیں ہوتا جو آنسؤں کا سبب ہو بلکہ غم تو وہ ہوتا ہے جو آپ کو اندر ہی اندر کھا جائے اور کسی کو کانوں کان خبر ہی نہ ہو جب سے تم چھوڑ گئے ہو بیگانے کی طرح مجھے غموں نے بانٹ لیا ہے خزانے کی طرح کم ہی لکھتے ہیں مگر حال دل لکھتے ہیں بس اپنے غموں سے دوسروں کے زخموں کو بھرتے ہیں اپنے حصے کے بھی وہ غم دے