گُماں تم کو رستہ کٹ رہا ہے یقین مجھ کو کہ منزل کھو رہے ہو
Poetry by Habib Jalib 2021 Poetry by Habib Jalib 2021 پھر اشک بہا نے کی اجازت بھی نہ ہو گی دلِ خون بھی ہو جا ئے تو فریا د نہ کر بہت آ سان ہو جا ئے گیی منزل نل چلو ہم بھی کسی کے ساتھ ہو لیں گُماں تم کو رستہ کٹ رہا ہے یقین مجھ کو کہ منزل کھو رہے ہو گُماں تم کو رستہ کٹ رہا ہے یقین مجھ کو کہ منزل کھو رہے ہو اب رہیں چین سے بے درد زما نے والے سو گئے خوا ب سے لو گوں کو جگا نے والے اک روز کا صدمہ ہو تو رو لیں اے دل ہم کو ہر روز کے صدمات نے رونے نہ دیا جب خواب نہیں کوئی تو کیا عمر کا طے کرنا___ ہر صبح کو جی اٹھنا ہر رات کو مر جانا ____ اب جو ہچکیاں آئے تو پانی پی لینا یہ وہم چهوڑ دینا تجهے یاد کیا ہم نے ہم بھی گھر سے مُنیرؔ تب نکلے بات اپنوں کی جب سہی نہ گئی دیکھ کے مجھ کو غور سے پھر وہ چُپ سے ہو گئے دل میں خلش ہے آ ج تک،اُس اَن کہے سوال کی جُرم آ دم نے کیا اور نسلِ آدم کو سزا کا ٹتا ہوں زندگی بھر جو میں نے بو یا نہی معنی نہیں مُنیرؔ کسی کام میں یماں اطا عت کریں تو کیا ہے بغا وت کریں تو کیا ملتی نہیں پنا ہ ہمیں جس زمین پر اِک حشر اس زمیں پے اُ ٹھا دینا چا ہیئے ہم غریب اچھے ہیں دنیا دار لو گوں س