In Urdu Shayari || Zafar Iqbal ||
Urdu Ghazal by Zafar Iqbal 2021 Urdu Ghazal by Zafar Iqbal 2021 ایسا وہ بے شمار و قطار انتظار تھا پہلی ہی بار دوسری بار انتظار تھا خاموشیٔ خزاں تھی چمن در چمن تمام شاخ و شجر میں شور بہار انتظار تھا دیکھا تو خلوت خس و خاشاک خواب میں روشن کوئی چراغ شرار انتظار تھا باہر بھی گرد امید کی اڑتی تھی دور دور اندر بھی چاروں سمت غبار انتظار تھا پھیلے ہوئے وہ گھاس کے تختے نہ تھے وہاں دراصل ایک سلسلہ وار انتظار تھا کوئی خبر تھی آمد و امکان صبح کی اور اس کے ارد گرد حصار انتظار تھا کس کے گمان میں تھے نئے موسموں کے رنگ کس کا مرے سوا سروکار انتظار تھا امڈا ہوا ہجوم تماشا تھا دائیں بائیں تنہا تھیں آنکھیں اور ہزار انتظار تھا چکر تھے پاؤں میں کوئی شام و سحر ظفرؔ اوپر سے میرے سر پہ سوار انتظار تھا ظفر اقبال بھول بیٹھا تھا مگر یاد بھی خود میں نے کیا بھول بیٹھا تھا مگر یاد بھی خود میں نے کیا وہ محبت جسے برباد بھی خود میں نے کیا نوچ کر پھینک دیے آپ ہی خواب آنکھوں سے اس دبی شاد کو ناشاد بھی خود میں نے کیا جال پھیلائے تھے جس کے لیے چاروں جانب اس گرفتار کو آزاد بھی خود میں نے کیا کام تیرا تھا مگر مارے مروت ک