poetry in sad
اپنا غم سنانے کو جب نہ ملا کوئی
اپنا غم سنانے کو جب نہ ملا کوئیتو رکھ دیا آئینہ سامنے اور خود کو رولا دیا |
ایک غم عمر بھر کا روگ نہیں بنایا جاتا
زندگی ہے پھر سے رواں دواں ہو جائے گی
ایک وہ ہیں کہ جنہیں اپنی خوشی لے ڈوبی
ایک ہم ہیں کہ جنہیں غم نے ابھرنے نہ دیا
ایک حسرت تھی سچا پیار پانے کی
مگر نا جانے کیوں لگ گئی نظر زمانے کی؟
میرا غم کوئی نا سمجھ پایا
کیونکہ میری عادت تھی مسکرانے کی
ہم مسکرا نہیں سکے گے اب مزید
وہ شخص ہماری زندگی میں غم ہی لے کر آیا
جب سے تم چھوڑ گئے ہو بیگانے کی طرح
مجھے غموں نے بانٹ لیا ہے خزانےکی طرح
جس نے ادا سیکھ لی غم میں مسکرانے کی
اسے کیا مٹائیں گی گردشیں زمانے کی
غم وہ نہیں ہوتا جو آنسؤں کا سبب ہو
بلکہ غم تو وہ ہوتا ہے جو آپ کو اندر ہی اندر کھا جائے
اور کسی کو کانوں کان خبر ہی نہ ہو
جب سے تم چھوڑ گئے ہو بیگانے کی طرح
مجھے غموں نے بانٹ لیا ہے خزانے کی طرح
کم ہی لکھتے ہیں مگر حال دل لکھتے ہیں
بس اپنے غموں سے دوسروں کے زخموں کو بھرتے ہیں
اپنے حصے کے بھی وہ غم دے گیا ہے
میری اس سے شراکت تو نہیں تھی
اس طرح ہم اپنا غم چھپاتے ہیں
😭😭💔💔💘
دل روتا ہے اور ہم مسکراتے ہیں
تیرے بخشے ہوۓ اک غم کا کرشمہ ہے کہ اب
جو بھی غم ہو مرے معیار سے کم ہوتا ہے
ہزاروں غم میرے سینے میں چھپے ہیں لیکن
میں نے ہر حال میں ہنسنے کی قسم کھائی ہے
یہ خوش لباسی لبادہ ہے غم چھپانے کا
اگرچہ اجڑے ہوۓ ہیں مگر سجے ہوۓ ہیں
اے دوست غم سے اچھا اس دنیا میں کوئی نہیں ہوتا
سب جدا ہو جاتے ہیں لیکن یہ غم جدا نہیں ہوتا
زوال آتا ہے ہر شے پہ یہ سنا تھا مگر
ہمارے غم کو تو مسلسل عروج حاصل ہے
اپنے آپ کو مصروف رکھو
ورنہ غم اور مایوسی تمہیں فنا کر دے گی
تو سمجھتا ہے صرف تیرے ہی غم معتبر ہیں
تم نے دیکھا ہی کہاں ہے مجھے شام کے بعد
تم کو معلوم نہیں غم کی حقیقت ورنہ
تو میرے ساتھ بھرے شہر میں ماتم کرتا
لوگ چپ ہیں تو ہر گز بے حس نہ سمجھو انہیں
شدت غم سے بھی ہو جاتے ہیں پتھر چہرے
Comments