اداس راتوں میں تیز کافی کی تلخیوں میں وہ کچھ زیادہ ہی یاد آتا ہے سردیوں میں
New latest Lovely Ghazal by Wassi Shah New latest Lovely Ghazal by Wassi Shah اداس راتوں میں تیز کافی کی تلخیوں میں وہ کچھ زیادہ ہی یاد آتا ہے سردیوں میں مجھے اجازت نہیں ہے اس کو پکارنے کی جو گونجتا ہے لہو میں سینے کی دھڑکنوں میں وہ بچپنا جو اداس راہوں میں کھو گیا تھا میں ڈھونڈتا ہوں اسے تمہاری شرارتوں میں اسے دلاسے تو دے رہا ہوں مگر یہ سچ ہے کہیں کوئی خوف بڑھ رہا ہے تسلیوں میں تم اپنی پوروں سے جانے کیا لکھ گئے تھے جاناں چراغ روشن ہیں اب بھی میری ہتھیلیوں میں جو تو نہیں ہے تو یہ مکمل نہ ہو سکیں گی تری یہی اہمیت ہے میری کہانیوں میں مجھے یقیں ہے وہ تھام لے گا بھرم رکھے گا یہ مان ہے تو دیے جلائے ہیں آندھیوں میں ہر ایک موسم میں روشنی سی بکھیرتے ہیں تمہارے غم کے چراغ میری اداسیوں میں وصی شاہ آنکھوں میں چبھ گئیں تری یادوں کی کرچیاں کاندھوں پہ غم کی شال ہے اور چاند رات ہے دل توڑ کے خموش نظاروں کا کیا ملا شبنم کا یہ سوال ہے اور چاند رات ہے کیمپس کی نہر پر ہے ترا ہاتھ ہاتھ میں موسم بھی لا زوال ہے اور چاند رات ہے ہر اک کلی نے اوڑھ لیا ماتمی لباس ہر پھول پر ملال ہے اور چاند رات ہے چھلکا سا پڑ