اداس راتوں میں تیز کافی کی تلخیوں میں وہ کچھ زیادہ ہی یاد آتا ہے سردیوں میں

 New latest Lovely Ghazal by Wassi Shah 

New latest Lovely Ghazal by Wassi Shah
New latest Lovely Ghazal by Wassi Shah 


اداس راتوں میں تیز کافی کی تلخیوں میں

وہ کچھ زیادہ ہی یاد آتا ہے سردیوں میں


مجھے اجازت نہیں ہے اس کو پکارنے کی

جو گونجتا ہے لہو میں سینے کی دھڑکنوں میں


وہ بچپنا جو اداس راہوں میں کھو گیا تھا

میں ڈھونڈتا ہوں اسے تمہاری شرارتوں میں


اسے دلاسے تو دے رہا ہوں مگر یہ سچ ہے

کہیں کوئی خوف بڑھ رہا ہے تسلیوں میں


تم اپنی پوروں سے جانے کیا لکھ گئے تھے جاناں

چراغ روشن ہیں اب بھی میری ہتھیلیوں میں


جو تو نہیں ہے تو یہ مکمل نہ ہو سکیں گی

تری یہی اہمیت ہے میری کہانیوں میں


مجھے یقیں ہے وہ تھام لے گا بھرم رکھے گا

یہ مان ہے تو دیے جلائے ہیں آندھیوں میں


ہر ایک موسم میں روشنی سی بکھیرتے ہیں

تمہارے غم کے چراغ میری اداسیوں میں

وصی شاہ


آنکھوں میں چبھ گئیں تری یادوں کی کرچیاں

کاندھوں پہ غم کی شال ہے اور چاند رات ہے


دل توڑ کے خموش نظاروں کا کیا ملا

شبنم کا یہ سوال ہے اور چاند رات ہے


کیمپس کی نہر پر ہے ترا ہاتھ ہاتھ میں

موسم بھی لا زوال ہے اور چاند رات ہے


ہر اک کلی نے اوڑھ لیا ماتمی لباس

ہر پھول پر ملال ہے اور چاند رات ہے


چھلکا سا پڑ رہا ہے وصیؔ وحشتوں کا رنگ

ہر چیز پہ زوال ہے اور چاند رات ہے

وصی شاہ

دکھ درد میں ہمیشہ نکالے تمہارے خط

اور مل گئی خوشی تو اچھالے تمہارے خط


سب چوڑیاں تمہاری سمندر کو سونپ دیں

اور کر دیے ہوا کے حوالے تمہارے خط


میرے لہو میں گونج رہا ہے ہر ایک لفظ

میں نے رگوں کے دشت میں پالے تمہارے خط


یوں تو ہیں بے شمار وفا کی نشانیاں

لیکن ہر ایک شے سے نرالے تمہارے خط


جیسے ہو عمر بھر کا اثاثہ غریب کا

کچھ اس طرح سے میں نے سنبھالے تمہارے خط


اہل ہنر کو مجھ پہ وصیؔ اعتراض ہے

میں نے جو اپنے شعر میں ڈھالے تمہارے خط


پروا مجھے نہیں ہے کسی چاند کی وصیؔ

ظلمت کے دشت میں ہیں اجالے تمہارے خط


وصی شاہ


New latest Lovely Ghazal by Wassi Shah
New latest Lovely Ghazal by Wassi Shah 



کل ہمیشہ کی طرح اس نے کہا یہ فون پر

میں بہت مصروف ہوں مجھ کو بہت سے کام ہیں


اس لیے تم آؤ ملنے میں تو آ سکتی نہیں

ہر روایت توڑ کر اس بار میں نے کہہ دیا


تم جو ہو مصروف میں بھی بہت مصروف ہوں

تم جو ہو مشہور تو میں بھی بہت معروف ہوں


تم اگر غمگین ہو میں بھی بہت رنجور ہوں

تم تھکن سے چور تو میں بھی تھکن سے چور ہوں


جان من ہے وقت میرا بھی بہت ہی قیمتی

کچھ پُرانے دوستوں نے ملنے آنا ہے ابھی


میں بھی اب فارغ نہیں مجھ کو بھی لاکھوں کام ہیں

ورنہ کہنے کو تو سب لمحے تمھارے نام ہیں


میری آنکھیں بھی بہت بوجھل ہیں سونا ہے مجھے

رتجگوں کے بعد اب نیندوں میں کھونا ہے مجھے


میں لہو اپنی اناؤں کا بہا سکتا نہیں

تم نہیں آتی تو ملنے میں بھی آ سکتا نہیں


اس کو یہ کہہ کر وصی میں نے ریسیور رکھ دیا

اور پھر اپنی انا کے پاؤں پے سر رکھ دیا


وصی شاہ



آج یوں موسم نے دی جشن محبت کی خبر

پھوٹ کر رونے لگے ہیں ، میں محبت اور تم


ہم نے جونہی کر لیا محسوس منزل ہے قریب

راستے کھونے لگے ہیں میں ، محبت اور تم


چاند کی کرنوں نے ہم کو اس طرح بوسہ دیا

دیوتا ہونے لگے ہیں میں ، محبت اور تم


آج پھر محرومیوں کی داستانیں اوڑھ کر

خاک میں سونے لگے ہیں میں ،محبت اور تم


کھو گئے انداز بھی ، آواز بھی، الفاظ بھی

خامشی ڈھونے لگے ہیں میں ، محبت اور تم

وصی شاہ


کتنی زلفیں کتنے آنچل اڑے چاند کو کیا خبر

کتنا ماتم ہوا کتنے آنسو بہے چاند کو کیا خبر


مدتوں اس کی خواہش سے چلتے رہے ہاتھ آتا نہیں

چاہ میں اس کی پیروں میں ہیں آبلے چاند کو کیا خبر


وہ جو نکلا نہیں تو بھٹکتے رہے ہیں مسافر کئی

اور لٹتے رہے ہیں کئی قافلے چاند کو کیا خبر


اس کو دعویٰ بہت میٹھے پن کا وصیؔ چاندنی سے کہو

اس کی کرنوں سے کتنے ہی گھر جل گئے چاند کو کیا خبر

وصی شاہ


خاموشی رات کی دیکتھا ہوں اور تجھے سوچتا ہوں

مد ہوش اکثر ہوجاتا ہوں اور تجھے سوچتا ہوں


ہوش والوں میں جاتا ہوں تو الجھتی ہے طبعیت

سو با ہوش پڑا رہتا ہوں اور تجھے سوچتا ہوں


تو من میں میرے آ جا میں تجھ میں سما جاؤں

ادھورے خواب سمجھتا ہوں اورتجھے سوچتا ہوں


جمانے لگتی ہیں جب لہو میرا فر خت کی ہوائیں

تو شال قر بت کی اوڑھتا اور تجھے سوچتا ہوں

وصی شاہ



Comments

Popular posts from this blog

گُماں تم کو رستہ کٹ رہا ہے یقین مجھ کو کہ منزل کھو رہے ہو

Sagar Siddiqui Ghazals - Best English Shayari & Ghazala Collection

ghazals || Mirza Ghalib ||