Urdu ghazal || Wasi Shah
تم میری آنکھ کے تیور نہ بھلا پاو گے
ان کہی بات کو سمجھ گے تو یاد آؤں گا
ہم نے خوشیوں کی طرح دکھ بھی اکٹھے دیکھے
صفحہ زیست کو پلٹو گے تو یاد آؤں
اس جدائی میں تم اندر سے بکھر جائو گے
کسی معذور کو دیکھو گے تو یاد آؤں
اسی انداز سے ہوتے تھے مخاطب مجھ سے
خط کسی اور کو لکھو گے تو یاد آؤں
میری خوشبو تمہیں کھولے گی گلابوں کی طرح
تم اگر خود سے نہ بولے گے تو یاد آؤں
آج تو محفل یاراں پہ ہو مغرور بہت
جب کبھی ٹوٹ کر بکھرو گے تو یاد آؤں
Comments