poetry ghazal
اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں
جس طرح سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملیں
ڈھونڈ اجڑے ہوئے لوگوں میں وفا کے موتی
یہ خزانے تجھے ممکن ہے خرابوں میں ملیں
غم دنیا بھی غم یار میں شامل کر لو
نشہ بڑھتا ہے شرابیں جو شرابوں میں ملیں
تو خدا ہے نہ مرا عشق فرشتوں جیسا
دونوں انساں ہیں تو کیوں اتنے حجابوں میں ملیں
آج ہم دار پہ کھینچے گئے جن باتوں پر
کیا عجب کل وہ زمانے کو نصابوں میں ملیں
اب نہ وہ میں نہ وہ تو ہے نہ وہ ماضی ہے فراز
جیسے وہ سائے تمنا کے سرابوں میں ملیں
Comments