ahmad faraz poetry
Poetry by Ahmad Faraz 2021
Poetry by Ahmad Faraz 2021 |
محبت ان دنوں کی بات ہے فرازؔ
جب لوگ سچے اورمکان کچے تھے۔
چراغ جلاناتوپُرانی رسمیں ہیں فرازؔ
اب تو تیرے شہر کے لوگ انسان جلادیتے ہیں
اب تو درد سہنے کی اتنی عادت ہوگئی ہے فرازؔ
جب درد نہیں ملتا تو دردہوتاہے۔
روؤں کے ہنسُو ں سمجھ نہ آئے
ہاتھوں میں ہیں پھول دل میں گھاؤ۔
اس قدر مسلسل تھیں شدتیں جدائی کی
آج میں نے پہلی بار اس سے بے وفائی کی۔
سنا ہے تمہاری ایک نگاہ سے قتل ہوتے ہیں لوگ فرازؔ
ایک نظر ہم کو بھی دیکھ لوکے زندگی اچھی نہیں لگتی ۔
میں کہ صحرائے محبت کا مسافر تھا فرازؔ
ایک جھونکاتھاکہ خوشبوکے سفرپر نکلا۔
کھلے تو اب بھی گلشن میں پھول ہیں لیکن
نہ میرے زخم کی صورت ، نہ تیرے لب کی طرح۔
بندگی ہم نے چھوڑدی ہے فرازؔ
کیا کریں لوگ جب خداہوجائیں۔
میں رات ٹوٹ کے رویا تو چین سے سویا
کہ دل کا زہرمری چشم ترسے نکلاتھا۔
سُنا ہے ربط ہے اس کو خراب حالوں سے
سو اپنے آپ کو بربادکرکے دیکھتے ہیں۔
اس طرح غور سے مت دیکھ میرے ہاتھ کو فرازؔ
ان لکیروں میں حسرتوں کے سواکچھ بھی نہیں ۔
Comments